Bright Future: AweSom GhaZals
Showing posts with label AweSom GhaZals. Show all posts
Showing posts with label AweSom GhaZals. Show all posts

Tuesday, 30 July 2019

gorakh-dhanda

July 30, 2019 0
gorakh-dhanda






کبھی یہاں تمہیں ڈھونڈا، کبھی وہاں پہنچا
تمہاری دید کی خاطر کہاں کہاں پہنچا
غریب مِٹ گئے پامال ہو گئے لیکن
کسی تلک نہ تیرا آج تک نِشاں پہنچا

ہو بھی نہیں اور ہر جا ہو، تم اک گورکھ دھندا ہو

ہر ذرّے میں کس شان سے تو جلوہ نما ہے
حیراں ہے مگر عقل کہ کیسا ہے تو کیا ہے
تم اک گورکھ دھندا ہو

تجھے دیر و ہرم میں میں نے ڈھونڈا، تو نہیں ملتا
مگر تشریف فرما تجھ کو اپنے دِل میں دیکھا ہے
ڈھونڈے نہیں ملے ہو، نا ڈھونڈے سے کہیں تم
اور پھر یہ تماشہ ہے جہاں ہم ہیں وہیں تم
تم اک گورکھ دھندا ہو

جب بجز تیرے کوئی دوسرا موجود نہیں
پھر سمجھ میں نہیں آتا تیرا پردہ کرنا
تم اک گورکھ دھندا ہو

حرم و دیر میں ہے جلوۂ پُرفن تیرا
دو گھروں کا ہے چراغ اِک رُخِ روشن تیرا
تم اک گورکھ دھندا ہو

جو اُلفت میں تمہاری کھو گیا ہے
اُسی کھوئے ہوئے کو کچھ مِلا ہے
نہ بُت خانے، نہ کعبے میں مِلاہے
مگر ٹوٹے ہوئے دِل میں ملا ہے
عدم بن کر کہیں تو چھپ گیا ہے
کہیں تو ہست بن کر آ گیا ہے

نہیں ہے تو تو پھر اِنکار کیسا
نفی بھی تیرے ہونے کا پتا ہے
میں جس کو کہہ رہا ہوں اپنی ہستی
اگر وہ تو نہیں تو اور کیا ہے
نہیں آیا خیالوں میں اگر تو
تو پھر میں کیسے سمجھا تو خدا ہے
تم اک گورکھ دھندا ہو

حیران ہوں اِس بات پہ تم کون ہو کیا ہو
ہاتھ آؤ تو بُت، ہاتھ نہ آؤ تو خدا ہو
عقل میں جو گھِر گیا لا اِنتہا کیوںکر ہوا
جو سمجھ میں آ گیا پھر وہ خدا کیوںکر ہوا

فلسفی کو بحث کے اندر خدا ملتا نہیں
ڈور کو سلجھا رہا ہے اور سِرا ملتا نہیں
پتا یوں تو بتا دیتے ہو سب کو لا مکاں اپنا
تعجب ہے مگر رہتے ہو تم ٹوٹے ہوئے دِل میں
تم اک گورکھ دھندا ہو

جب کہ تجھ بِن نہیں کوئی موجود
پھر یہ ہنگامہ ائے خدا کیا ہے
تم اک گورکھ دھندا ہو

چھپتے نہیں ہو سامنے آتے نہیں ہو تُم
جلوہ دِکھا کے جلوہ دکھاتے نہیں ہو تُم
دیر و حرم کے جھگڑے مٹاتے نہیں ہو تُم
جو اصل بات ہے وہ بتاتے نہیں ہو تُم

حیراں ہوں میرے دِل میں سمائے ہو کِس طرح
ہالانکہ دو جہاں میں سماتے نہیں ہو تُم
یہ معبد و حرم یہ کلیسا و دیر کیوں
ہرجائی ہو جبھی تو بتاتے نہیں ہو تُم
تم اک گورکھ دھندا ہو

دِل پہ حیرت نے عجب رںگ جما رکھا ہے
ایک اُلجھی ہوئی تصویر بنا رکھا ہے
کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ چکّر کیا ہے
کھیل کیا تُم نے ازل سے یہ رچا رکھا ہے
روح کو جسم کے پنجرے میں بنا کر قیدی
اُس پہ پھر موت کا پہرا بھی بِٹھا رکھا ہے

دے کے تدبیر کے پنچھی کو اُڑانیں تُم نے
دامِ تقدیر بھی ہر سمت بچھا رکھا ہے
کر کے آرائشیں کونین کی برسوں تُم نے
ختم کرنے کا بھی منصوبہ بنا رکھا ہے
لامکانی کا بہر حال ہے دعوا بھی تمہیں
نحنُ اقرب کا بھی پیغام سُنا رکھا ہے

یہ بُرائی، وہ بھلائی، یہ جہنّم وہ بہشت
اِس اُلٹ پھیر میں فرماؤ کہ کیا رکھا ہے
جرم آدم نے کیا اور سزا بیٹوں کو
عدل و اِنصاف کا میعار بھی کیا رکھا ہے

دے کے اِنسان کو دُنیا میں خلافت اپنی
اِک تماشا بھی زمانے میں بنا رکھا ہے
اپنی پہچان کی خاطر ہے بنایا سب کو
سب کی نظروں سے مگر خود کو چھپا رکھا ہے
تم اک گورکھ دھندا ہو

bazicha-e-atfal

July 30, 2019 0
bazicha-e-atfal


Image result for mirza ghalib




بازیچۂ اطفال ہے دنیا مرے آگے
ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے
اک کھیل ہے اورنگِ سلیماں مرے نزدیک
اک بات ہے اعجازِ مسیحا مرے آگے
جز نام نہیں صورتِ عالم مجھے منظور
جز وہم نہیں ہستیٔ اشیا مرے آگے
ہوتا ہے نہاں گرد میں صحرا مرے ہوتے
گھستا ہے جبیں خاک پہ دریا مرے آگے
مت پوچھ کہ کیا حال ہے میرا ترے پیچھے
تو دیکھ کہ کیا رنگ ہے تیرا مرے آگے
سچ کہتے ہو خود بین و خود آرا ہوں، نہ کیوں ہوں
بیٹھا ہے بتِ آئنہ سیما مرے آگے
پھر دیکھیے اندازِ گل افشانیٔ گفتار
رکھ دے کوئی پیمانۂ صہبا مرے آگے
نفرت کا گماں گزرے ہے، میں رشک سے گزرا
کیوں کر کہوں، لو نام نہ ان کا مرے آگے
ایماں مجھے روکے ہے، جو کھینچے ہے مجھے کفر
کعبہ مرے پیچھے ہے کلیسا مرے آگے
عاشق ہوں پہ معشوق فریبی ہے مرا کام
مجنوں کو برا کہتی ہے لیلی مرے آگے
خوش ہوتے ہیں پر وصل میں یوں مر نہیں جاتے
آئی شبِ ہجراں کی تمنا مرے آگے
ہے موج زن اک قلزمِ خوں کاش یہی ہو
آتا ہے ابھی دیکھیے کیا کیا مرے آگے
گو ہاتھ کو جنبش نہیں آنکھوں میں تو دم ہے!
رہنے دو ابھی ساغر و مینا مرے آگے
ہم پیشہ و ہم مشرب و ہم راز ہے میرا
غالبؔ کو برا کیوں کہو اچھا مرے آگے

مرزا غالب

jaleel+manikpuri(ghazal)

July 30, 2019 0
jaleel+manikpuri(ghazal)

Image result for jaleel manikpuri
Image result for jaleel manikpuri
رات بھر وہ شمعِ مَحفِل بن کے مَحفِل میں رہے
دِن ہُوا روشن تو چُھپ کر گوشۂ دِل میں رہے
تِیر پہلُو میں رہے یا دَستِ قاتِل میں رہے
ہے غرَض اِتنی کہ تھوڑی سی کھٹک دِل میں رہے
دِل تو ٹُکڑے کرچُکے اب یہ بتاتے جائیے
آرزُو جاۓ کہاں ارمان کِس دِل میں رہے
میکدے کا راز مستی میں چُھپانا فرض ہے
ظَرْف جو رکھتا ہے وہ ساقی کی مَحفِل میں رہے
لُطف دُونا ہو جو دونوں گھر مِرے آباد ہوں
تُو رہے پہلُو میں تیری آرزُو دِل میں رہے
ہوش کیا جاتے جُنُوں میں چھوڑ کر تنہا مُجھے
وہ بھی کُچھ اُلجھے ہُوۓ طَوق و سَلاسِل میں رہے
پَردَہ داری لاکھ کی پَردَہ دَری ہوکر رہی
آنکھ سے ٹپکے وہی ارمان جو دِل میں رہے
جانے والے کب کے پہنچے منزِل مقصُود پر
ایک ہم اب تک تلاشِ خِضرِ منزِل میں رہے
وہ تو راہی ہو گئے صُورَت دِکھا کر اے جلیلؔ
مُفت کے جھگڑے ہمارے دِیدَہ و دِل میں رہے

جلیل مانک پوری

Friday, 14 June 2019

Khamosh lab hain jhuki hain palken

June 14, 2019 0
Khamosh lab hain jhuki hain palken
Khamosh lab hain jhuki hain palken
Dilon mai ulfat nayi nayi hai
Abhi takaluf hai guftugu mai
Abhi muhabbat nayi nayi hai

Abhi na ayegi neend tum ko
Abhi na hum ko sukoon milega
Abhi to dharke ga dil zyada
Abhi ye chahat nayi nayi hai

Bahaar ka aaj pehla din hai
Chalo chaman mai tehel ke ayen
Fiza mai khushbo nayi nayi hai
Gulon mai rangat nayi nayi hai

Jo khandani raees hain wo
Mizaaj rakhte hain narm apna
Tumhara lehja bata raha hai
Tumhari dolat nayi nayi hai

Zara sa qudrat ne kya nawaza
Ke aake bethe ho pehli saff mai
Abhi se urhne lage hawa mai
Abhi to shohrat nayi nayi hai