Bright Future: 4 Line Urdu Poetry
Showing posts with label 4 Line Urdu Poetry. Show all posts
Showing posts with label 4 Line Urdu Poetry. Show all posts

Friday, 5 March 2021

stori

March 05, 2021 0
stori

 


پسند اپنی اپنی، نصیب اپنا اپنا

 

میں کل فرنیچر والی دکان پر گیا کچھ صوفہ اور بیڈ سیٹ پسند آئے تو سوچا تصویر لے لیتا ھُوں گھر والوں کو دِکھانے کے واسطے تصویر لینے لگا تو دکاندار غصہ ھو گیا اور منع کر دیا، وہاں سے نکلا اور جس بھی فرنیچر والے کے پاس گیا اُس نے ایسا ھی کِیا میرے ساتھ ایسا ھی پہلے ایک دفعہ کپڑے کے بوتیک پر بھی ھُوا تھا کہ جس بھی بوتیک پر گیا اُنہوں نے کپڑوں کی تصاویر لینے سے منع کر دیا میں نے فرنیچر والے سے وجہ پوچھی تو کہنے لگا لوگ ڈیزائن چوری کر لیتے ہیں...کہنے لگا میں پہلے سنیار کا کام بھی کرتا رھا ھُوں اور جب کبھی ہم اپنے اُستاد سے مِلنے جاتے تھے تو وہ اپنا کام بند کر کے چُھپا لیتے تھے تا کہ ہم دیکھ کے اُس کا ڈیزائن چوری نہ کر لیں یہی دنیا کا دستور ھے جناب مجھے اِس پر ایک واقعہ یاد آ گیا اور میں نے فرنیچر والے کو سُنایا.

ہمارے شہر میں خوشی برفی والا بہت مشہور ھے بہت دُور دُور سے لوگ اُس کی برفی لینے آتے ہیں کیونکہ اُس کی برفی میں ذائقہ ھی ایسا ھے کہ میٹھے سے نفرت کرنے والا بھی بہت شوق سے اُس کی برفی کھاتا ھے ایک دفعہ لاہور میں کسی شادی پر امریکہ سے کچھ لوگ آئے ھُوئے تھے وہ تھے تو پاکستانی لاہوری لیکن بعد میں امریکہ شفٹ ھو گئے تھے تو وہاں شادی پر کوئی بندہ خوشی کی برفی لے گیا. امریکی مہمانوں نے جب برفی کھائی تو حیران رہ گئے، کہتے ایسا ذائقہ ہم نے آج تک نہیں چکھا کسی مٹھائی کا.. وہ خوشی کی برفی کے ایسے دیوانے ھُوئے کہ مزید برفی لینے اس کے شہر پہنچ گئے لیکن معلوم پڑا کہ برفی ختم ھو گئی کیونکہ فجر کی نماز کے بعد سے صبح آٹھ نو بجے تک اُس کی جتنی بھی سات آٹھ من برفی ھوتی تھی ساری بِک جاتی تھی اور شام بھی عصر سے عشاء تک یہی حال ھوتا تھا...وہ امریکی اِتنی زیادہ آمدن دیکھ کر حیران ھو گئے اور خوشی سے کہنے لگے ہمیں اپنی برفی کی ریسیپی دے دو ہم بھی واپس امریکہ جا کے مٹھائی کا کاروبار کریں گے وہاں بہت چلے گی تمہاری برفی گورے بہت پسند کریں گے...



خوشی نے ریسیپی لکھوائی اُنکو پکڑائی اور پھر بولا :

دودھ چینی کھویا

اور میرا نصیب

آپ سب کچھ لے سکتے ہیں لیکن خوشی جیسا نصیب کہاں سے لیں گے ...؟

تو میں نے اُس فرنیچر والے کو سمجھایا :

" میرے بھائی تصویر یا ڈیزائن لے جانے سے کوئی آپ کا نصیب ساتھ نہیں لے جائے گا ، ہر چیز کاپی ہو سکتی ہے لیکن آپ کا نصیب کاپی کرنے والا کیمرہ آج تک ایجاد نہیں ہوا ہے، آپ کا حصہ آپ ہی کا ہے اور یہ رزق پہاڑوں کی تہہ میں ہو تو بھی مل کر رہے گا ... "

Thursday, 4 March 2021

Storie

March 04, 2021 0
Storie

 

ہپ ہپ ہرا


ہپ ہپ ہرا

 

اس کا اصل نام رفیق تھا اصل نام کوٸ بھی نہیں پکارتا ۔ نام کی ٹانگیں بازو توڑ کے لیا جاتا ہے ۔ اسے بھی فیقا بلایا جانے لگا ۔ فیقا جس غیر ملکی کمپنی میں کام کرتا تھا وہاں کی سپر واٸز مسز جیسیکا اسے پھیکا کہہ کر بلاتی تھی کیوں کہ وہ فیقا کا تلفظ صیحح طرح سے ادا نہیں کر سکتی تھی ۔ یوں وہ رفیق سے فیقا اور پھر پھیکا مشہور ہوگیا

ایک دن پھیکا سمندر کنارے بیٹھا تھا کہ ایک بڑی سی بوتل سمندر کی لہروں پہ تیرتی ہوٸ اس کے سامنے سے گزری ۔ پھیکا اٹھا اور بوتل اٹھا لایا ۔ بوتل پہ ایک بڑا سا لکڑی کا کارک لگا ہوا تھا ۔ پھیکے نے زور لگا کر کارک کھینچا ۔ پھر اس نے بوتل میں جھانکا ۔ بوتل کی تہہ میں ہلکا سا دھواں لہرا رہا تھا ۔ بوتل کے جن کی کہانیاں پھیکے نے بہت بار سنی تھی ۔ اس نے بوتل کو الٹا کر کے جھٹکا ۔ بوتل کے اندر سے یکلخت ایک چیختی باریک سی آواز آٸ

" او کمبخت انسان! آرام سے نہیں کہہ سکتے باہر آنے کا ۔۔ "

پھیکے نے گھبرا کر بوتل پھینک دی ۔ پھر وہی چیختی آواز سنائی دی

" او تیرا بیڑہ غرق ۔ میری جان لینی ہے کیا ۔ آرام سے نہیں رکھ سکتے بوتل زمین پر ۔۔ "

پھیکا حیران و پریشان کھڑا تھا ۔ پھر اس نے جھک کر بوتل کے قریب جا کے کہا

" جن بھاٸ! باہر تشریف لاٶ ۔ مجھے تمہارے درشن کرنے ہیں ۔۔ "

جن کی آواز آٸ

" میں بڑے عرصے سے بوتل میں ہوں ۔ اب تو سست ہوگیا ہوں جی نہیں کرتا باہر نکلنے کو ۔ اور میں اتنی مشکل زبان نہیں سمجھ سکتا ۔۔ "

پھیکے نے کہا

" میرا مطبل ہے باہر آٶ مجھے بات کرنی ہے ۔۔ "

جن نے کہا

" ہم ایسے بھی بات کررہے ہیں ۔ تو میں کیوں خواہ مخواہ باہر آٶں ۔ کیا بات کرنی ہے تمہیں ۔۔ ؟ "

پھیکے نے ہچکچاتے ہوۓ کہا

" میں نے سنا ہے تم تین خواہشیں پوری کرتے ہو ۔ میری بھی خواہشیں پوری کردو ۔۔ "

جن کی آواز لہراٸ

" تین نہیں ۔ میں اب صرف ایک پوری کر سکتا ہوں کیوں کہ بہت بوڑھا ہوچکا ہوں ۔۔ "

پھیکے نے خوش ہوکر کہا

" اچھا مجھے ڈھیر ساری دولت چاہیے ۔۔ "

جن نے پوچھا

" تمہارے بینک اکاؤنٹ میں کتنے پیسے ہیں ۔۔ ؟ "

پھیکے نے چونک کر کہا

'' کچھ بھی نہیں ۔ میرا اکاؤنٹ ہی نہیں ہے ۔ کیوں ۔۔ ؟ "

جن نے غصہ ہوکر کہا

" تمہارا دماغ خراب ہے کیا ۔ اکاؤنٹ نہیں ہے تو میں کہاں سے لے کر آٶں دولت ۔۔ ؟ "

پھیکے نے بڑا پھیکا پھیکا سا مشورہ دیا

" کسی دولت مند کی چرا لاٶ ۔ تم تو جن ہو یہ کر سکتے ہو ۔۔ "

جن نے گہری سنجيدگی سے پوچھا

" مرزا تمیزالدین قازقستانی کو جانتے ہو ۔۔ ؟ "

پھیکے نے نفی میں سر ہلاتے ہوۓ کہا

" میں لاعلم ہوں ۔ نام سے تو کچھ بڑی ہستی لگتے ۔ کوٸ پیر صاحب ہیں ۔۔ ؟ "

جن نے ناگواری سے کہا

" ایک نمبر کا گھامڑ انسان ہے ۔ پچھلی بار میں اسی کے ہاتھ لگا تھا ۔ اس نے بھی یہی کہا کہ کسی امیر بندے کی دولت چرا لاٶ ۔ میں چرا لایا بعد میں اس امیر بندے نے مجھے جیل میں ڈلوادیا ۔ تم نے پاکستان کا نام سنا ہے ۔ وہاں کی پولیس بڑی سخت ہے قسمے ۔ وہ وہ باتیں بھی اعتراف کروا لیتی ہے جن کے بارے سن بھی پہلی بار رہے ہوں ۔۔ "

پھیکے نے ایک ذرا مایوسی سے کہا

" اس کا مطبل تم دولت نہیں دے سکتے ۔ اچھا پھر مجھے خوبصورت بنادو ۔۔ "

جن نے کہا

" تم نے میری صورت دیکھی ہے ۔ نہیں دیکھی ہوگی ۔ ورنہ راتوں کو چیخیں ںکل جاتیں ۔ پاکستان میں میری بھی ایک بار میری بھی چیخیں نکل گٸیں تھیں جب ایک خاتون منہ دھو کر سامنے آٸیں تھیں ۔ بازار سے ہزار اقسام کی کریمز دستیاب ہیں ان سے مدد لو ۔۔ "

پھیکے نے کہا

" پھر تم کر کیا سکتے ہو ۔ کیا تم مسز جیسیکا کو گونگا بنا سکتے ہو ۔ بڑی بولتی ہیں سانس خشک کردیتی ہیں ۔۔ "

جن نے کہا

" میرا خیال ہے میں یہ کر سکتا ہوں ۔۔ "

پھیکا خوشی سے اچھل پڑا ۔ اس نے جلدی سے کہا

" اور وہ اکرم جہاز کو بھی گونگا کردو ۔ کمبخت کی آواز کانوں میں چھبتی ہے ۔ اور دھیمے سیٹھ کو بھی کردو ۔ آٸندہ ادھار نہیں مانگے گا ۔۔ "

جن نے کہا

" تم جاٶ اور تماشا دیکھو ۔۔ "

پھیکے نے بوتل پہ کارک لگایا اور اسے گھما کر واپس سمندر میں پھینک دیا ۔ پھر وہ دوڑتا ہوا مسز جیسیکا کے دفتر پہنچا ۔ اندر داخل ہوتے ہی اس نے کہا

" کیسی ہو مسز جیسیکا ۔ سنا ہے تم بول نہیں سکتیں ۔۔ "

مسز جیسیکا ایک فاٸل پڑھ رہی تھی ۔ اس نے ناگواری سے سر اٹھایا اور کچھ کہا لیکن آواز نہیں آٸ ۔ پھیکے نے خوشی سے چیختے ہوۓ کہا

" ہپ ہپ ہرا ۔ بوتل کا جن زندہ باد ۔۔ "

وہ پلٹا اور اکرم جہاز کے پاس گیا ۔ اکرم اپنے ایک ساتھی کے ساتھ کھانا کھارہا تھا ۔ پھیکے نے پوچھا

" جہاز! کیا حال ہے ۔۔ ؟ "

جہازی نے بھی کچھ کہا لیکن آواز نہیں ابھری ۔ پھیکے نے قہقہہ لگایا ۔ جہاز اور اس کے ساتھی نے حیرت سے اس کی طرف دیکھا ۔ اس کے ساتھی نے بھی کچھ کہا لیکن یا حیرت!

اس کی بھی آواز نہیں تھی ۔ اس بار پھیکے نے حیرت سے انہیں دیکھا کیوں کہ اس نے اس ساتھی کو گونگا بنانے کو نہیں کہا تھا ۔ اس نے اکرم جہاز کے ساتھی سے کہا

" تم کیوں نہیں بول سکتے ۔۔ ؟ "

ساتھی نے ایک کاغذ پہ کچھ لکھا اور اسے سامنے کیا ۔ لکھا تھا

" کیا بکواس کررہے ہو ۔ ہم دونوں ہی بول رہے ہیں ۔ تمہیں سنائی نہیں دے رہا ۔ لگتا ہے بہرے ہوگۓ ہو ۔۔ "

مرزا_نامہ

Friday, 21 June 2019

Zindagi khaak na thi

June 21, 2019 0
Zindagi khaak na thi

Khushi k geet gaaney ko

June 21, 2019 0
Khushi k geet gaaney ko
Khushi ke geet gaaney ko zara si baat kaafi hai,
Naseeb-e-gham bhulaaney ko zara si baat kaafi hai,

Ghareeb-e-sheher ke ghar udaasi laakh rehti ho,
Magar hansne hasaaney ko zara si baat kaafi hai..!

Qissa Abhi hijab se agey nahi barha..

June 21, 2019 0
Qissa Abhi hijab se agey nahi barha..

Hum bhi hon ge...

June 21, 2019 0
Hum bhi hon ge...

Husnn daulat ka saath deta hai...

June 21, 2019 0
Husnn daulat ka saath deta hai...