grimmer arabic - Bright Future

Monday, 11 January 2021

grimmer arabic

مشہور تراکیب کے تراجم
ابتدائی طلبہ کے لیے 
اگر مشہور تراکیب کے تراجم یاد ہوں تو معمولی سے محنت سے جلدی عبارت حل ہونے لگ جاتی ہے ۔ یہ بنیادی تراجم ہیں ان کے بغیر عبارت میں ایک قدم چلنا ممکن نہیں ہے ۔ یہاں سب تراجم نہیں لکھے گئے لیکن جو تحریر کیے گئے ہیں وہ بھی کافی حد تک ضرورت کو پورا کریں گے ۔ میں نے اس پر کافی عرصہ پہلے کام کیا تھا ۔ پھر حسب عادت کسی نے لے لیا اور واپس نہیں کیا ۔ 
عام طور پر اساتذہ زبانی ہی یہ تراجم طلبہ کو بتا دیتے ہیں ۔ بہرحال 
1۔ مبتدا اور خبر کے ترجمہ میں نسبت کا ترجمہ بھی کیا جاتا ہے لہذا اس ترجمہ میں ہے یا نہیں کا اضافہ کیا جائے گا۔جیسے زید قائم ۔ زید کھڑا ہے ۔ زید لیس بقائم ۔ زید نہیں کھڑا ۔ قرآن کریم میں آتا ہے ۔ انا یوسف ۔ میں یوسف ہوں ۔
2۔ فعل کا ترجمہ کرتے وقت دیکھیں گے اگر فعل لازم ہوا تو فعل فاعل کے ترجمہ میں کسی لفظ کا اضافہ نہیں کیا جائے گا مثلاً قعد زید کا ترجمہ ہوگا زید بیٹھ گیا ۔
3۔ فعل متعدی میں فاعل کا ترجمہ نے کے ساتھ کیا جاتا ہے ۔ جیسے ضرب زید ۔ زید نے مارا۔
4۔ مفعول بہ کا ترجمہ لفظ ”کو“ یا لفظ ”سے“ سے کیا جاتا ہے ۔ مفعول فیہ کے ترجمہ میں ”میں“ کیساتھ ۔ مفعول لہ میں ”کے لیے“ یا کیوجہ سے جیسے الفاظ کا اضافہ کیا جاتا ہے ۔ مفعول مطلق میں اسی لفظ کا اضافہ ہوگا جس کے لیے مفعول مطلق لایا گیا ۔ تو کبھی ”طرح“ کے لفظ کا اضافہ ہوگا ۔ اور کبھی ”انداز“ کے لفظ کا جیسے جلست جلسۃ القاری میں قاری کی طرح بیٹھا ۔
5۔ حال کا ترجمہ کئی طریقوں سے کیا جاتا ہے ۔ ”حالانکہ“ ،” اس حال میں کہ“ ،“ہو کر“ یا ”بن کر“ اور ”ہوتے ہوئے“ جیسے الفاظ استعمال ہوتے ہیں ۔ مثلاً جاء زید راکباً ۔ زید سوار ہوکر آیا ۔
6۔ تاکید کے ترجمہ میں تمام یا سب یا خود جیسے الفاظ کے ساتھ ترجمہ کیا جاتا ہے ۔ جیسے کلمنی الوزید نفسہ۔ وزیر نے مجھ سے خود بات کی۔
7۔ بدل اگر بدل الکل ہو تو یعنی کے لفظ سے ترجمہ کیا جاتا ہے ۔ لیکن اگر بدل الاشتمال ہو تو بدل کو مبدل منہ کی طرف مضاف تصور کر کے ترجمہ کیا جاتا ہے ۔ مثلا سرق زید ثوبہ کا ترجمہ ہوگا زید کا کپڑا چوری ہوگیا۔ بدل الغلط کا ترجمہ دو طریقوں سے کیا جاسکتا ہے ۔ یا ترجمہ میں نہیں کا اضافہ کر کے ترجمہ کیا جائے گا یا سکتہ کر کے ترجمہ کیا جائے ۔ جیسے جاء زید عمرو۔ کا ترجمہ ہوگا زید ۔۔نہیں ۔۔ عمرآیا ۔ یا بغیر نہیں کے لفظ کے اضافہ کے صرف سکتہ کرکے آگے بدل کا ترجمہ کر دیا جائے گا۔
8۔مستثنی کا ترجمہ ”سوائے“ یا ”علاوہ“ یا ”لیکن“ یا ”ہاں“ جیسے الفاظ سے کیا جاتا ہے ۔
9۔ حرف جار کا ترجمہ کرتے وقت اس بات کو ملحوظ رکھا جائے گا کہ وہ اس عبارت میں کس معنی میں استعمال ہوا ہے ۔ اسی مناسبت سے ترجمہ کیا جائے گا۔
10 ۔ اسماء موصولہ کا ترجمہ ”وہ ، ایسا ، ایسی“ کے ساتھ کیا جاتا ہے جبکہ صلہ کا ترجمہ ”جو، جس نے، جس کو“ جیسے الفاظ کے ساتھ ترجمہ کیا جاتا ہے ۔ مثلاً۔ الذی خلق الموت والحیوۃ ۔ وہ ذات  جس نے موت اور حیات کو پیدا کیا ۔
11۔ تمییزنسبت ہوتوکبھی اس کے بعد ’’سے‘‘کا اضافہ کرتے ہیں : اِمْتَلَأَ الْاِنَاءُ مَائً(برتن پانی سے بھر گیا)  اورکبھی تمییز کوموقع کے مناسب فاعل یا مفعول یا مبتدا کا مضاف تصور کر کے ترجمہ کیا جاتا ہے: حَسُنَ زَیْدٌ وَجْہًا(زید کا چہرہ خوبصورت ہے)  فَجَّرْنَا الْأَرْضَ عُیُوْنًا(ہم نے زمین میں چشمے پھاڑے)  أَنَا أَکْثَرُ مِنْکَ مَالًا(میرا مال تجھ سے زیادہ ہے)
(نوٹ ۔ نمبر گیارہ خلاصۃ النحو سے نقل کیا گیا ہے جبکہ بدل اور تاکید میں اس سے تھوڑا بہت استفادہ کیا گیا ہے۔ )

ظہور احمد

No comments:

Post a Comment